مختلف نام : اجوائن خراسانی (عربی)بزرالبنج۔ (بنگالی)یویاں خراشانی۔ (سندھی) جان خراسانی۔
Hyoscyamus seeds (انگریزی)
یہ پودا ایک سے تین فٹ تک بلند ہوتاہے۔ اس کے پتے بیضوی شکل کے موٹے قریباًدو اِنچ چوڑے،پانچ انچ لمبے اور دندانہ دار ہوتے ہیں اور ان پر رُواں ہوتا ہے۔ اس کے پتوں اور بیجوں کا جزو مؤثرہ ہائیوسائیمین ہے۔ یہ دواء ہندوستان میں چونکہ اکثرخراسان(ایران) سے آئی تھی اس لئے اسے ہندوستان میں اجوائن کے مشابہہ سمجھ کر اجوائن خراسانی کے نام سے مشہور کردیا گیاورنہ افعال وخواص کے لحاظ سے یہ بالکل مختلف دواء ہے۔ اس کے پتے برٹش فارما کوپیا میں داخل ہیں لیکن طب یونانی میں زیادہ تر تخم ہی مستعمل ہیں۔ ان کی قوت ایک سال تک قائم رہتی ہے۔ اجوائن خراسانی کے پودے کے پتے برگ بادرنجبویہ کے مشابہہ ہوتے ہیں رنگت سبزمائل بہ سیاہی، پھول زرد سبزی مائل جولائی کے ماہ میں لگتاہے۔
: افعال واستعمال
مسکن (درد کو تسکین دینے والی)۔ مخدر۔ منوم۔ حابس اور رادع مواد ہے۔
کان کے دردکو تسکین دیتی ہے دیگر دردوں کو بھی مفید ہے۔
عضو سے خون بہنے کو روکتی ہے۔
سُن کردینے والی ہے۔
عضومیں سستی پیدا کردینے والی ہے۔
بلغمی کھانسی کو مفیدہے۔
منہ سے خون آنے کو خشخاش کے ہمراہ مفیدہے۔
قابض(سکیڑنے والی، بند کرنے والی) ہے،خونِ حیض کوبندکر تی ہے۔
جوشاندے کی کلی دانت درد کے لئے اکسیرہے۔
اس کا اندرونی وبیرونی استعمال بطورمسکن (درد کو تسکین دینے والی) کیا جاتاہے۔
: مزاج
سیاہ؛سردخشک درجہ سوم، سفید؛ سردخشک درجہ دوم سرخ؛ سرد خشک درجہ دوم