A perennial undershrub with white inflorescence found growing wild in Sub-Himalayan tract and other regions of the country. Leaves and other tender parts of the plant are utilised for various Ayurvedic and unani preparations.
Urdu Meaning:
یہ دو طرح کا ہوتا ہے۔جس کے پتے سیاہی اور پھول کالے ہوتے ہیں۔سفید اس کے پتے سفیدی مائل اور پھول سفید ہوتے ہیں۔ ہانسہ کا پودا لگ بھگ چارفٹ سے دس فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔کہیں کہیں عام درخت کا قدبیس فٹ تک دیکھا گیا ہے۔یہ عموماًکھنڈرات،باغیچوں،قبرستان،اور پہاڑیوں پردیکھا گیا ہے۔
Vasaka also known as 'Malabar Nut' in English
Function and uses :
Vasa extensively in the treatment of cough and other respiratory ailments. Liquid extract of the plant is used in many pharmaceutical formulations as an expectorant. Experimental investigations suggest that Adusadilates finer bronchioles and ensures a smooth expectoration. It was also observed to act as an antihistamine agent.
The plant has manifold curative properties and is an ultimate remedial measure for a lot of health anomalies like breathing trouble, cough, and cold, nasal congestion, sore throat, asthma, bronchitis, other upper respiratory tract infections, bleeding disorders, etc.
مختلف نام: پنجابی میں بسونٹا،بھینکڑ،گجراتی میں اڑوشو،ہندی میں ہانسہ،مرہٹی میں آڈلسا،بنگالی میں پاکش،انگریزی میں وساکا،عربی میں حشیشہ السعال۔
مقام پیدائش: پاکستان میں زیادہ ترجہلم کشمیر جبکہ ہندوستان میں خصوصاًپنجاب،دہلی،یوبی،کجوہمالیہ اوربنگہ دیش میں پیدا ہوتا ہے۔یہ زیادہ تر سخت کنکریلی اور پتھریلی زمین میںاگتا ہے۔
: افعال واستعمال
مخرج بلغم ہونے کی وجہ سے ضیق النفس (دمہ)اور کھانسی میں مفید ہے۔یہ مصفی آواز ہے کیونکہ قصبہ الریہ کو بلغم سے پاک کر کے اس کی خشونت کو دور کر تا ہے۔ مخرج بلغم،دافع تشنج اور قاتل جراثیم ہونے کے باعث بچوں کی کالی کھانسی کو دور کرنے کیلئے اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ استعمال کیا جاتاہے۔انہی افعالکی وجہ سے سل ودق کیلئے مفید ہے۔چنانچہ سل و دق میں اس کے پتوں کی یا جڑ کی چھال کاجوشاندہ مفرداًیادیگرادویہ ہمراہ مستعمل ہے۔اور انہی امراض میں اس کے پھولوں سے شربت یا گلقندبناکر کھلایا جاتاہے۔قاتل کرشکم ہونے کے سبب یہ کدودانے کے ہلاک کرنے کیلئے مستعمل ہے اور ادنی کپڑوں میں اس کے پتے رکھنے سے انکو کیڑا نہیں لگتا ہے۔دافع بخار ہونے کی وجہ سے بخاروں میں بطور جوشاندہ استعمال کیاجاتاہے۔خصوصاً جب بخار کے ہاں کھانسی بھی ہو اور متعفن بلغم خارجہوتا ہو۔ملیریابخار کے ہاں جب کھانسی بھی ہو تو ہانسہ کی جڑ کو کالی مرچ وغیرہ کے ساتھ رگڑ کر دیتے ہیں۔ مصفی خون ہونے کی وجہ سے جزام ،آتشک اور جرب و حکہ میں مفید ہے۔حابس الدم یعنی خون بند کرنے والا ہونے کی وجہ سے رعاف اور نفث الدم میںمفید ہے۔اس کے تازہ پتوں کارس نکال کر شہد میں ملا کر چٹاتے ہیں یا پھولوں کاگلقند بناکر کھلاتے ہیں۔ارزانی صاحب لکھتے ہیں کہ صمغ عربی ،گوندکتیرا،رب السوس نمک ہانسہ ہموزن لیکر قدرے شہد ملا کر نخودی گولیاں تیار کرلیں ۔ایک گولی روزانہ کھلائیں۔سل و دق اور دمہ کیلئے مفید ہے۔ مدرحیض پتوں کاسفوف تازہ زخم کے خون کو بند کرتاہے۔برگ اڑوسہ کو تھوڑے مکھن میں پیس کر رات کو آنکھ پر باندھنارمد کی شیکایت کوچاردن ٹھیک کرتاہے۔ گل قند بنانے کی ترکیب ۔ پھول ہانسہ بقدر ضرورت لے کر اور ان میں برابر کھانڈ ملا کر ہاتھوں سے خوب ملیں۔اس کے بعد کسی مرتبان میں ڈال کرمنہ بند کرکے پانچ روز رکھ چھوڑیں گلقند ہانسہ تیار ہے۔
مخرج بلغم،دافع تشنج،قاتل جراثیم،قاتل کرم دیدان،مصفیٰ خون،حابس الدم،دافع بخار بھی ہے
ذائقہ: جز،تخم چھال اورپتے تلخ،پھول پھیکا لیکن اس کی جڑ قدرے شیریں ہوتی ہے۔ مزاج : گرم خشک درجہ اول بعض کے بقول گرم تر اور سرد تر جبکہ ہانسہ کے پھول کو سرد و تربیان کرتے ہیں۔ نفع خاص : ضیقالنفس،کھانسی اور مدرحیض بھی ہے۔ مضر۔ مبرو مزاج کیلئے۔ مصلح : شہد اور مرچ سیاہ ۔ کیمیاوی اجزاء۔ قلم دار جوہر دیسی سین ،اڑوسین ،ڈٖحاٹوڈگ ایسڈ،اڑوسہ کا ایسڈ ،ایمونیا ،شحم رال ،شکر،لعاب دار رنگین مادہ گوند نمکیات، مقدارخوراک : پتے اورجڑ کاسفوف دو تین گرام ماشہ جوشاندہ یاخسیاندہ میں پانچ گرام سے دس گرام گلقند چھوٹا جائے کا چمچ سے بڑا چمچ تک ،نمک ہانسہ ۔ مشہورمرکبات : شربت اعجاز،آیورودیدک میں ہانسہ اولیہ اور ایلوپیتھک میں شربت وساکا ۔